اک دن ایسا کر جاؤں گا
خاموشی سے مر جاؤں گا
جیون کی اِس جھیل میں بہہ کر
میں بھی پار اتر جاؤں گا
پھر نہ مجھ کو ڈھونڈ سکو گے
لوٹ کے جب میں "گھر" جاؤں گا
رہتی دنیا یاد کرے گی
کام کچھ ایسے کر جاؤں گا
اوڑھ کے غم کے دھوپ کی چادر
خوشیاں ہر سُو بھر جاؤں گا
دار پہ، حاضر ہوں، لٹکا دو
تم سمجھے تھے ڈر جاؤں گا
حق کی رہ میں دشمن چاہے
کاٹ دے میرا سر، جاؤں گا

0
10