تیری آنکھوں کے جو حصار میں ہے
کب ہمارے وہ اختیار میں ہے
جا بتاؤ مرے رقیبوں کو
غنچہء دل کھلا بہار میں ہے
آ جنوں! ہم بسیں وہاں جا کر
اجنبیت نہ جس دیار میں ہے
ایک الفت کا تپتا صحرا ہے
کوئی سایہ نہ رہ گزار میں ہے
زندگانی ہے چار دن کی مگر
کب کہاں کس کے اختیار میں ہے
پائے ہمت کی خیر ہو یا رب
آج منزل کہیں غبار میں ہے
کس کو اپنا کہوں میں تیرے سوا
کون اپنا رہا بہار میں ہے

0
11