آنکھوں آنکھوں میں بٹ گئے کیسے
میرے غم تم سے پٹ گئے کیسے
میں نے پھولوں کو صرف چوما تھا
یہ مرے ہونٹ کٹ گئے کیسے
میں تو دامن بچا کے گزرا تھا
مجھ سے کانٹے لپٹ گئے کیسے
ہم تو کل تک تھے آفتاب مثال
ظلمتوں میں سمٹ گئے کیسے
پوچھئے برتری پسندوں سے
اپنے قد سے بھی گھٹ گئے کیسے
ایکتا کی مثال تھے ہم لوگ
اتنے ٹکڑوں میں بٹ گئے کیسے

0
4