مطلبی لوگوں سے رکھوں واسطہ؟ ہوتا نہیں
بند گلیوں میں کہیں بھی راستہ ہوتا نہیں
دھیرے دھیرے سیکھتا ہے آدمی حالات سے
"ٹھوکریں کھانے سے پہلے تجربہ ہوتا نہیں "
اس قدر مصروفیت نے دور ہم کو کر دیا
اب تو خود سے بھی ہمارا رابطہ ہوتا نہیں
بندگی رب کی اگر کرتے سلیقے سے کبھی
کعبئہ دل میں ہمارے بت کدہ ہوتا نہیں
عین ممکن تھا کہ میں بھی عشق میں ہوتا فنا
گر اچانک ہجر کا یہ حادثہ ہوتا نہیں
سازشیں پلتی رہی ہیں پیٹھ پیچھے سینکڑوں
ایک دم میں تو کہیں بھی سانحہ ہوتا نہیں
بھول پاؤں میں تجھے ممکن نہیں راشد کبھی
اپنے ہاتھوں خود کشی کا حوصلہ ہوتا نہیں

0
7