خاک اپنی اُڑا رہا ہوں میں
خود کو کندن بنا رہا ہوں میں
پانچوں گھی میں ہیں سر کڑاہی میں
عیش میں دن بتا رہا ہوں میں
میرے بد خواہ ہاتھ ملتے ہیں
اپنا سکہ جما رہا ہوں میں
ایک مدت سے مشکلوں کو بھی
انگلیوں پر نچا رہا ہوں میں
آ گیا دانتوں میں پسینہ کیوں
دن میں تارے دکھا رہا ہوں میں
میرے حالات پر ہیں حیراں سب
سب کے چھکے چھڑا رہا ہوں میں
دیکھیے وقت کی ہتھیلی پر
اب تو سرسوں جما رہا ہوں میں

0
9