دوستوں نے بھی دشمنی کی ہے
ہر برائی میں یاوری کی ہے
حالِ دل ہوگیا عیاں ان پر
اب کے آنکھوں نے مخبری کی ہے
آپ اچھے ادیب ہیں بھائی!
آپ نے خوب "روشنی" کی ہے
قافلہ رہزنوں نے لوٹ لیا
خوب رہبر نے رہبری کی ہے
موت سے کیا گلہ کریں، ہم سے
زندگی نے بھی بے رخی کی ہے
اپنی کلیوں کو سونپ کر خوشبو
جانِ گلشن نے خود کشی کی ہے
مثلِ غالب نہ ہو سکا کوئی
یوں تو سب نے ہی شاعری کی ہے

0
2