| حضرتِ شیطان سے لگتا ہے ڈر |
| آج کے انسان سے لگتا ہے ڈر |
| ماورائے عقل ہیں سب فیصلے |
| عدل کی میزان سے لگتا ہےڈر |
| کب تلک نفرت کی فصلیں بوئے گا |
| کھیت کو دہقان سے لگتا ہےڈر |
| نوچ کر منہ کے نوالے کھا گیا |
| عہد کے سلطان سے لگتا ہے ڈر |
| عشق کا اعزاز ہیں الزام پر |
| بے تکے بہتان سے لگتا ہے ڈر |
| پھول سے خوشبو چرا لے جائے گا |
| باغ کو دربان سے لگتا ہے ڈر |
| آپ کا انکار دُکھ دیتا نہیں |
| آپ کے پیمان سے لکتا ہے ڈر |
| ہے ہمیں منظور غصہ آپ کا |
| آپ کی مسکان سے لگتا ہے ڈر |
| آپ سے مل کر نہ مر جائیں کہیں |
| وصل کے امکان سے لگتا ہے ڈر |
| یاد سے اپنی کہو آ جائے وہ |
| اب دلِ ویران سے لگتا ہے ڈر |
| جہل کے کانٹے بچھے ہیں چار سو |
| آپ کے عرفان سے لگتا ہے ڈر |
| شیخ کو جنت مبارک، پر ہمیں |
| حور سے، غلمان سے لگتا ہے ڈر |
| پوچھیے گا آپ خود سے بھی کبھی |
| آپ کو بھگوان سے لگتا ہے ڈر؟ |
| جائیے حضرت میں کافر ہی بھلا |
| آپ کے ایمان سے لگتا ہے ڈر |
معلومات