| ہے اک بہانہ کہ کب اپنے اختیار میں ہوں |
| تو انتظار میں میرے، میں انتظار میں ہوں |
| ابھی ہی نیند سے اُس نے مجھے جگایا ہے |
| مرے علاوہ یہاں دشت ہے دیار میں ہوں |
| نگاہِ یار سے خدشہ ہے کچھ گماں چھوڑے |
| تمہارے ساتھ ہوں جو قول میں، قرار میں ہوں |
| ہمارا ظاہر ہمارے باطن پہ منحصر ہے |
| ہمارا ہنسنا ہماری الجھن پہ منحصر ہے |
| ہمارا غیر و پرائے لوگوں سے کیا تعلق |
| ہماری دنیا ہمارے آنگن پہ منحصر ہے |
| ہمارا رشتہ محبتوں سے بھرا ہوا ہے |
| ہمارا لڑنا ہماری ٹنشن پہ منحصر ہے |