کس قدر ندامت کے یہ ہمارے سپنے ہیں |
روح صاف ہے لیکن جسم کے تو میلے ہیں |
رونقیں بزاروں کی کُو بہ کُو تو ہونی ہیں |
جشن ہے چراغاں ہے بام پہ جو ٹھہرے ہیں |
یاد جو نہیں کرتے کیا انہیں بتائیں گے |
ساتھ میں جو دیکھے تھے خواب جو، وہ تیرے ہیں |
دیکھنا تو چاہا پر آشنائی کیا اِس سے |
زندگی کا میلہ ہے اور ہم اکیلے ہیں |
شام کی اداسی میں رتجگا بھی شامل ہے |
عشق کا سمندر ہے، درد کے تھپیڑے ہیں |
اُس کے حُسن پر لکھ کے غزل یہ مکمل کی |
رات کی خموشی نے ساز کیسے چھیڑے ہیں |
کس سے جنگ کریں بسمل کچھ سمجھ نہیں آتا |
کل کسی کی جانب تھے آج پھر وہ میرے ہیں |
معلومات