کون کرتا ہے یہ حساب میاں
لوگ ہوتے ہیں کیوں خراب میاں
خلد میں جام پیتے ڈرتا ہوں
اس پہ دوزخ کا ہے عذاب میاں
دن سے بڑھ کر تو رات مشکل ہے
کون دیکھے گا اس کے خواب میاں
اس کی آنکھوں کا جام تھاما تھا
ہم کو پینی پڑی شراب میاں
آنکھ روشن ہے تو ستاروں سی
اُس پہ چہرہ ہے ماہتاب میاں
خلد میں یہ ہی پیتے رہنا ہے
چھوڑ دو اس جگہ شراب میاں
طُور سے لوٹ کر میں آیا ہوں
وہ تو دیتا نہیں جواب میاں
اس کو بھیجو کلام بسمل کا
اور غالب کی اک کتاب میاں

0
12