یہ کیا کہ ہم بھی جان سے پیارے نہ ہوسکے
اتنے خسارے ہیں کہ سہارے نہ ہوسکے
اوروں سے متصل تھی گزرتی رہی حیات
لیکن تمہارے ساتھ گزارے نہ ہوسکے
تم نے رقابتوں سے لیا لمس کیا کہیں
اور ایک ہم ہیں جو کہ تمہارے نہ ہوسکے
غیروں سے الفتیں ہیں تو ہم سے عداوتیں
تم بھی کسی طرح سے ہمارے نہ ہوسکے
بسمل نے آج دیکھا ہے اس کو بھی بارہا
دیکھا ہے اس طرح کہ اشارے نہ ہوسکے

0
21