| یہ کیا کہ ہم بھی جان سے پیارے نہ ہوسکے |
| اتنے خسارے ہیں کہ سہارے نہ ہوسکے |
| اوروں سے متصل تھی گزرتی رہی حیات |
| لیکن تمہارے ساتھ گزارے نہ ہوسکے |
| تم نے رقابتوں سے لیا لمس کیا کہیں |
| اور ایک ہم ہیں جو کہ تمہارے نہ ہوسکے |
| غیروں سے الفتیں ہیں تو ہم سے عداوتیں |
| تم بھی کسی طرح سے ہمارے نہ ہوسکے |
| بسمل نے آج دیکھا ہے اس کو بھی بارہا |
| دیکھا ہے اس طرح کہ اشارے نہ ہوسکے |
معلومات