شعر سنایا جا سکتا ہے
حشر اٹھایا جا سکتا ہے
دنیا کے غم نے بتلایا
عشق بھلایا جا سکتا ہے
دار پہ یہ منصور بھی بولا
سچ لٹکایا جا سکتا ہے
ہم سقراط نہیں ہیں لیکن
زہر پلایا جا سکتا ہے
مر گئے اس کی آس میں بسمل
سوگ منایا جا سکتا ہے

0
7