یہ کیا دل ہے کہ بسمل ہے
مسلسل ہے، کہ بسمل ہے
عجب زخموں کی راحت ہے
عجب گِل ہے، کہ بسمل ہے
گو یہ انجامِ الفت ہے؟
یہ پاگل ہے، کہ بسمل ہے
صبح سے شام کا غم ہے
کوئی حل ہے؟ کہ بسمل ہے
کہاں خنجر چلے اُس سے
وہ قاتل ہے کہ بسمل ہے
نا جانے کس کا عاشق ہے
کہ بسمل ہے کہ بسمل ہے

0
7