| اب ترے جیسے کی الفت میں نہیں بولوں گا |
| میں تیرے بعد محبت میں نہیں بولوں گا |
| کچھ ہوا ہے تو بتادو کہ سرِ محفل 'میں' |
| کسی مجنوں کی حمایت میں نہیں بولوں گا |
| کوئی شکوہ جو ہُوا ہے تو نہیں بولا میں |
| اور اب تیری شکایت، میں نہیں بولوں گا |
| ہم سے با نام کسی اور سے منسوب ہوئے |
| عشق میں تیری عنایت میں نہیں بولوں گا |
| وہ بھی بسمل کی ازیت پہ نہیں بولا تھا |
| میں تو بسمل ہوں ازیت میں نہیں بولوں گا |
معلومات