| وصل ہے کی وحشت ہے |
| ہجر کا بسیرا ہے |
| فرقتوں کے سب لمحے |
| آج گھر پہ آئے ہیں |
| قربتیں بھی مہماں ہیں |
| یاسیت بھی ٹھہری ہے |
| تقنطو کا فرماں ہے |
| وہ بھی کب سے جاری ہے |
| ڈر تو صرف اس کا ہے |
| منتظر جو ٹھہرے ہوں |
| منتظر ہی رہتے ہیں |
| وقت اڑتا جاتا ہے |
| اور وہ نہ آیا ہے |
| سوچ میں وہ ہر جا ہے |
| وصل کا سماں سا ہے |
| وقت اس میں کٹتا ہے |
| موت کے فرشتے پہ |
| حکم ربی جاری ہے |
| وقت کے گزرنے پر |
| ایک روح اٹھتی ہے |
| پھر یہ وصل ہوتا ہے |
| روح لے کے آنی ہے |
| بے شمار باتیں ہیں |
| یہ ہی عقدہ کھلتا ہے |
| وصل میں بھی وحشت ہے |
| ہجر ڈستا جاتا ہے |
معلومات