| غور سے دیکھنا نہیں ہوگا |
| ہجر مجھ سے جدا نہیں ہوگا |
| پھر کچھ اس دل کو بے قراری ہے |
| ہاتھ اس نے رکھا نہیں ہوگا |
| تم سے باتیں تمام میری کیں |
| نام میرا لیا نہیں ہوگا |
| عشق عینِ حیات ہے لیکن |
| عشق میں فائدہ نہیں ہوگا |
| اس نے پلکیں اٹھا کے جو دیکھا |
| ایک محشر اٹھا نہیں ہوگا |
| ایک لمحے کو بیٹھ کر سوچا |
| موت کے بعد کیا نہیں ہوگا |
| اُس کے کتبے سے لگ کے بیٹھا ہے |
| آج بسمل خفا نہیں ہوگا |
معلومات