میں اس لئے تیرے پاس آیا
کہ جب سے فرقت نے آلیا تھا
فضائیں بے رنگ ہوگئی تھیں
ہوا بھی غم ہی کی معترف تھی
اداس لمحے گزر رہے تھے
بہار غمگین ہوگئی تھی
خزاں کا آنا عذاب ہی تھا
یہ مضطرب دل خراب ہی تھا
تھے متِصل رنج الم بھی سارے
تمہیں گھڑی بھر میں دل پکارے
کوئی نہ تھا جو مجھے نہارے
تمہارے بن ہوتے کیا گزارے
میں زخم اشکوں سے دھورہا تھا
خدا کے آگے میں رو رہا تھا
جو نہ ہُوا تھا وہ ہورہا تھا
مگر مجھے کچھ نہ راس آیا
میں اس لئے تیرے پاس آیا

0
35