جام ہے مے ہے اور سبو ہی ہے |
اور وہ میرے رو بہ رو ہی ہے |
اس پہ ہر ایک شے گراں گزرے |
ہاں وہ ایسا ہے تند خو ہی ہے |
اس کی جانب سبھی نگاہیں ہیں |
اس لئے بزمِ ہاؤ ہُو ہی ہے |
اور رکھنے کو کچھ جگہ ہی نہیں |
دل میں اک تری آرزو ہی ہے |
"پھر سے اک بار دل کو توڑ مرے" |
پھر سے احساس ہو کہ تُو ہی ہے |
ایسے بسمل کا کیا کرے کوئی |
جس کا حاصل بھی جستجو ہی ہے |
معلومات