| یہ رند سارے نشے میں ہوں گے یوں پھیلتا اک خمار ہوگا |
| کہ شیخ مے کی طلب سے ہوگا مجھے تیرا انتظار ہوگا |
| نظر اٹھی ہے تو ان کی جانب انہیں یہ کہہ دو کہ پردا کرلیں |
| کہ جو بھی دیکھے گا چہرہ ان کا یقیناً اس کو ہی پیار ہوگا |
| میں اسکو دل میں ہی قید کرکے کہاں ہے ممکن کہ رکھ سکوں گا |
| کبھی نکالے گا راہ وہ بھی کبھی تو دل سے فرار ہوگا |
| کیا خوب رنگ اور خوب خوشبو، ہے نازک اندام اور گُل رُو |
| وہ گر چمن میں کبھی گیا تو عروجِ فصلِ بہار ہوگا |
| تمہاری آنکھیں ہمارے چہرے کو ڈھونڈنے میں لگی رہیں گی |
| ہماری بارے میں جب سنو گے تمہارا دل بے قرار ہوگا |
معلومات