نہ شوقِ ہجر ہے نا ہی میں درشن کا پجاری ہوں
میں کیفِ روح ہوں تحلیلِ جاں کا استعاری ہوں
پَوَن سے بُوئے یاراں دم بدم تخلیل ہووے ہے
چہ گر میں سرو قد و لالہ رخساروں سے عاری ہوں

0
29