ہم سے ملتے ہی نہیں خود سے جدا کر بیٹھے |
باقی رسمیں تو گئیں ایک ادا کر بیٹھے |
دکھ کو رکھا تو نہیں آنکھ سے کچھ دُور مگر |
ہر طرف شور شرابا ہے یہ کیا کر بیٹھے |
ایک مسجد تھی وہاں ساتھ ترا کوچہ تھا |
سب نمازیں تو پڑھیں تھوڑی قضا کر بیٹھے |
مے میں کچھ مے سا نہیں رنگ بھرا پانی ہے |
اُس سے کہہ دو کہ مرے سامنے آکر بیٹھے |
ہم ہیں بسمل سو کسی اور کے ہونے کے نہیں |
ایک ہرجائی سے جو دل کو لگا کر بیٹھے |
معلومات