عالم کا نظارہ ہے ہر جا نظر آتا ہے
یہ کیسا تماشہ ہے یہ کیا نظر آتا ہے
جس پھول کو دیکھا ہے اس سے ہی مشابہ ہو
اتنا ہی خلاصہ ہے تجھ سا نظر آتا ہے
ہم نے تو محبت میں وحشت کی سزا پائی
جو تیرا دلاسہ ہو پھر کیا نظر آتا ہے
کس کس سے کہیں جا کر جو تجھ سے شکایت ہے
جو تیرا فسانہ ہے وہ وا نظر آتا ہے
آنکھوں کی زبانی ہے یاں تیرا تکلم بھی
آنکھوں کے بھنور میں ہوں دریا نظر آتا ہے
کس دار پہ لٹکا ہوں یہ کون سا مقتل ہے
بسمل بھی یہیں پر ہے لٹکا نظر آتا ہے

0
33