| تم جو چھیڑو گے دل کے تار صنم |
| عشق ہی ہوگا بار بار صنم |
| سب سے آنکھیں چرائے بیٹھا وہ |
| تُو ہوا جس گلے کا ہار صنم |
| تم سے دوری بلا کی مشکل ہے |
| پھر تمہارا یہ انتظار صنم |
| تیرے جانے سے یہ خزاں چھائی |
| تیرے آنے سے ہے بہار صنم |
| تم سے ساقی جو جام دینے لگیں |
| ہم سے واعظ ہوں مے سے خوار صنم |
| جس کو بسمل خدا بنا بیٹھے |
| اُس کو کہتے ہیں سارے یار، صنم |
معلومات