خرد بھی کب کا جنوں ہے، ہمارا کیا ہوگا
تمہارے پاس سکوں ہے، ہمارا کیا ہوگا
گھٹن جو دی ہے تو گُھٹتے ہیں پر مریں کیسے
عجیب طرزِ فسوں ہے، ہمارا کیا ہوگا
نہ اب فرشتوں سے شکوہ، نہ خود سے رشتہ کوئی
کہ ہر سوال زبوں ہے ، ہمارا کیا ہوگا
خدا نے زعم میں ہم کو تھا خاک میں بدلا
جبھی تو سر بھی نگوں ہے ،ہمارا کیا ہوگا
کہاں سے آنے لگے خواب خالی آنکھوں میں
یہ گویا یاس کا خوں ہے، ہمارا کیا ہوگا
بہت چھپاتے رہے ہم اسے مگر بسمل
بس اک سوال ہے، یوں ہے، ہمارا کیا ہوگا

0
11