ایک ہی شخص سے منسوب ہماری وحشت |
اور ہر روز مسلسل ہے یہ جاری وحشت |
زخمِ درویش کہاں کاسہِ دیدار ہوا |
سو طبیبوں کی عنایت سے ہے عاری وحشت |
ایسا ماحول ترے بعد کی فرقت میں بنا |
شام کے وقت ملی ہے مجھے ساری وحشت |
رتجگوں میں ہی ہوا ہے مجھے الہامِ جنوں |
میں نے پھر ان کے قریں رہ کے گزاری وحشت |
تم نے کوچے میں عدو سے یہ سنا ہی ہوگا |
ایک بسمل پہ ہے طاری یہ تمہاری وحشت |
معلومات