ایک ہی شخص سے منسوب ہماری وحشت
اور ہر روز مسلسل ہے یہ جاری وحشت
زخمِ درویش کہاں کاسہِ دیدار ہوا
سو طبیبوں کی عنایت سے ہے عاری وحشت
ایسا ماحول ترے بعد کی فرقت میں بنا
شام کے وقت ملی ہے مجھے ساری وحشت
رتجگوں میں ہی ہوا ہے مجھے الہامِ جنوں
میں نے پھر ان کے قریں رہ کے گزاری وحشت
تم نے کوچے میں عدو سے یہ سنا ہی ہوگا
ایک بسمل پہ ہے طاری یہ تمہاری وحشت

0
17