نفس ہر لفظ زباں |
دستِ فسوں گر میں ہے |
بارے انجام سند کون ہے؟ |
یہ تم جانو! |
پھر جگر خون ملے |
شام کی تنہائی میں |
جس میں ہر گام سفر |
دیر تلک چلتا ہو |
پھر تو انجام پہ یہ رنگ |
مصیبت میں رہے |
اور ہرجائی محبت میں خزاں جیسا ہو |
اُس فسوں گر کی زبانی |
مجھے سچا لکھنا |
اور لکھنا |
کہ نظر صَرفِ عطا ہوتی ہے |
معلومات