ہمیں دسمبر کی لت لگا کر وہ جاچکا ہے
گزرنے والا، گزر رہا تھا، گزر گیا ہے
میں کیسے اس کو بتاؤں گا کہ محبتوں میں
میں ایک دستار سوچتا ہوں تو کیا برا ہے؟
جو تین رستے تھے تینوں اک دن میں سر کئے ہیں
کہاں ملے گا؟ کہاں ملا تھا؟ تمہیں ملا ہے؟
میں اپنی باتوں کو اپنی یادوں میں ڈھونڈتا ہوں
یہ شاعری میں جو کہہ دیا ہے، سو کہہ دیا ہے
یہ عشق تکمیل کر لیا ہے تو کیا صلہ ہے
خسارہ اس میں جو رکھ دیا ہے تو کیوں رکھا ہے؟
وہ میرے کہنے پہ آج میری گلی میں آیا
اسے بتایا تھا کوئی بسمل ہے مر گیا ہے

0
6