| خمار آنکھوں میں آگیا ہے |
| بخار آنکھوں میں آگیا ہے |
| ابھی تو کچھ کچھ کا سلسلہ ہے |
| ابھی تو کچھ کچھ کا حوصلہ ہے |
| شرار آنکھوں میں آگیا ہے |
| قرار آنکھوں میں آگیا ہے |
| ادب سے بڑھ کر کوئی غزل ہے |
| کوئی سراپا سا نام اجل ہے |
| ستار آنکھوں میں آگیا ہے |
| شمار آنکھوں میں آگیا ہے |
| زباں سے کچھ بھی نہ کہہ سکا ہو |
| مگر خدارا وہ سہہ سکا ہو |
| یہ یار آنکھوں میں آگیا ہے |
| بیمار آنکھوں میں آگیا ہے |
| ابھی بھی قائم رہے خسارہ |
| ہمیں بھی فطرت سے کیا گوارہ |
| حصار آنکھوں میں آگیا ہے |
| بخار آنکھوں میں آگیا ہے |
| طبیب ہوتے ہیں اپنے بسمل |
| کہاں پہ ہوتے ہیں اپنے بسمل |
| مزار آنکھوں میں آگیا ہے |
| ہزار آنکھوں میں آگیا ہے |
معلومات