تمہاری تیغ ہے، سر ہے، نظر انداز مقتل ہے |
خسارہ اس پہ ازبر ہے، نظر انداز مقتل ہے |
کہیں جو خاک چھانی ہے، مکاں سے لا مکانی ہے |
کنارہ بھی یہاں پر ہے، نظر انداز مقتل ہے |
میرا مرنا ضروری تھا، یہاں مرتا، وہاں مرتا |
کہ مقتل ہے، ترا در ہے ،نظر انداز مقتل ہے |
یہ جن پہ بان کھینچا ہے، انہیں چھوڑو چلے آؤ |
زہر تیروں کے اوپر ہے، نظر انداز مقتل ہے |
جنوں لیلا کا ایسا ہے، کہ یہ مجنوں بھی حیراں ہے |
کہ اُس کے پاس پتھر ہے، نظر انداز مقتل ہے |
یہ وحشت ہی کچھ ایسی ہے، یہاں پہ موت ڈرتی ہے |
مجھے اس بات کا ڈر ہے، نظر انداز مقتل ہے |
یہ جو آنکھوں کے مارے ہیں، انہیں مقتل سے کیا مطلب |
یہاں قاتل ستم گر ہے، نظر انداز مقتل ہے |
جسے مرنے کی خواہش تھی، وہ اُس کے گھر پہ جا پہنچا |
جو بسملؔ ہے، اُسی گھر ہے، نظر انداز مقتل ہے |
معلومات