ہے اک بہانہ کہ کب اپنے اختیار میں ہوں |
تو انتظار میں میرے، میں انتظار میں ہوں |
ابھی ہی نیند سے اُس نے مجھے جگایا ہے |
مرے علاوہ یہاں دشت ہے دیار میں ہوں |
نگاہِ یار سے خدشہ ہے کچھ گماں چھوڑے |
تمہارے ساتھ ہوں جو قول میں، قرار میں ہوں |
ہے اک بہانہ کہ کب اپنے اختیار میں ہوں |
تو انتظار میں میرے، میں انتظار میں ہوں |
ابھی ہی نیند سے اُس نے مجھے جگایا ہے |
مرے علاوہ یہاں دشت ہے دیار میں ہوں |
نگاہِ یار سے خدشہ ہے کچھ گماں چھوڑے |
تمہارے ساتھ ہوں جو قول میں، قرار میں ہوں |
معلومات