ہے اک بہانہ کہ کب اپنے اختیار میں ہوں
تو انتظار میں میرے، میں انتظار میں ہوں
ابھی ہی نیند سے اُس نے مجھے جگایا ہے
مرے علاوہ یہاں دشت ہے دیار میں ہوں
نگاہِ یار سے خدشہ ہے کچھ گماں چھوڑے
تمہارے ساتھ ہوں جو قول میں، قرار میں ہوں

0
29