بیٹھیں گے شب کو دیر تک آنسو بہائیں گے
پھر اِس کے بعد ہم بھی تجھے بھول جائیں گے
رخصت کی اِس گھڑی میں اگر ہم اداس ہیں
تجھ سے بچھڑ کے کونسا ہم مسکرائیں گے
کس کس نے کیا کہا تھا ہمیں وہ بھی یاد ہے
گر مل گئے تو ہم تمہیں سب کچھ بتائیں گے
غالب کی طرح ہم بھی انہیں دیکھتے رہے
ہم کو کہاں یقین تھا وہ گھر پہ آئیں گے
بسمل طبیب ہیں وہ ستم گر جو بارہا
لہجے کو سرد کرکے مرا دل جلائیں گے

0
14