| مجھے وہ رنج رہتے ہیں جنہیں میں ڈھو نہیں پاتا |
| اگر رونا بھی چاہوں تو میں پھر بھی رو نہیں پاتا |
| مجھے مایوسی رہتی ہے امیدیں راس کیا آئیں |
| میں جب چاہوں کہ ایسا ہو تو ویسا ہو نہیں پاتا |
| مجھے ماضی بھی ڈستا ہے میرا یہ حال بھی چپ ہے |
| میری آنکھوں میں نیندیں ہیں مگر میں سو نہیں پاتا |
| دوا ، دارو کہاں ممکن مجھے ایسے ہی مرنا ہے |
| میرا مرقد طلب میں ہے چہ گر میں وہ نہیں پاتا |
| شواہد مٹ گئے میرے مگر شاہد تو باقی ہیں |
| جہاں شاہد نہ مرتے ہوں تو بسمل کھو نہیں پاتا |
معلومات