| تمہارا ذکر میرے لب پہ صبح و شام ہے زینب | 
| خدا کا مجھ پہ یہ سب سے بڑا انعام ہے زینب | 
| رسالت کی، امامت کی، شریعت کی حفاظت کی | 
| بداولت آپ ہی کی آج یہ اسلام ہے زینب | 
| مقابل حق کے آنے کا برا انجام ہوتا ہے | 
| حکومت شام کی ہے اور نہ تختِ شام ہے زینب | 
| تمہارا ذکر میرے لب پہ صبح و شام ہے زینبؑ | 
| خدا کا مجھ پہ یہ سب سے بڑا انعام ہے زینبؑ | 
| رسالت کی، امامت کی، شریعت کی حفاظت کی | 
| بداولت آپ ہی کی آج یہ اسلام ہے زینبؑ | 
| مقابل حق کے آنے کا برا انجام ہوتا ہے | 
| حکومت شام کی ہے اور نہ تختِ شام ہے زینبؑ | 
| وہ دیکھو! ایک تارہ جو فلک پر جگمگاتا ہے | 
| یہ وہ تارہ ہے جو در پر علیؑ کے سر جھکاتا ہے | 
| بشکلِ وحئیِ حق جو حکمِ خالق لے کے آتا ہے | 
| وہی جبریل اپنا سر درِ شہ پر جھکاتا ہے | 
| ملک وہ ہے خدا کا یا وہ بندہ فاطمہ کا ہے | 
| کبھی چکی چلاتا ہے، کبھی جھولا جھلاتا ہے | 
| دشمنِ آلؑ سے ہم کو جو یہ بے زاری ہے | 
| کیا اسی بات پہ ہم سے تمہیں دشواری ہے | 
| شعلے بھڑکیں گے مرے دل کے جب آئیں گے امامؑ | 
| یہ برأت تو بس اک ہلکی سی چنگاری ہے | 
| باغِ جنت میں بناتا ہے ہر اک بیت پہ گھر | 
| ہر ثناخوان میں بہول سی فنکاری ہے |