ہے جسے معلوم راہِ کربلا اچھی طرح
اس کو ہے معلوم جنت کا پتہ اچھی طرح
کیا ہے ایمانِ حقیقی، کیا نفاق و کفر ہے
سب بتائے گا یہ ذکرِ کربلا اچھی طرح
ذکرِ شہؑ میں آنکھ سے آنسو نکلنا ہے دلیل
پاک لقمے دے کے ہے پالا گیا اچھی طرح
حکم پر جانا ہی ہوگا شہ کے خیموں کی طرف
جانتی ہے خوب نہرِ القمہ اچھی طرح
ان کی مجبوری ہے یا کہ مصلحت ہے اتحاد
قاتلِ زہرا ہے جب ان کو پتہ اچھی طرح
مانگنے سے پہلے ملتا ہے درِ شبیرؑ سے
جانتے ہیں ہو وہ ہمارا مدعا اچھی طرح
مرثیوں کے ناقدوں سے دیکھا روزِ حساب
پوچھا جائےگا ردیف قافیہ اچھی طرح
رہبروں کے بھیس میں کچھ راہزن ہیں قوم میں
دیکھنا ہو جس کو بھی تم دیکھنا اچھی طرح
دل ہو خوش جب مدحتِ آلِ پیمبرؑ میں ظہیر
اپنی ماں کے حق میں تم کرنا دعا اچھی طرح

0
12