بتاؤ زمانے کو رتبہ ہمارا
ہے قراں میں آیا قصیدہ ہمارا
یہ تنہا شرف ہے علی کے پدر کا
پڑھا سب سے پہلے قصیدہ ہمارا
خدا نے بنائے نبی سب اسی سے
جبی پہ جو آیا پسینہ ہمارا
بجز اس کے دین خدا اور کیا ہے طریقہ ہمارا قرینہ ہمارا
خیال حسین اور سجدے میں سر ہے
عبادت کا دیکھو طریقہ ہمارا
ادا جس نے اجر رسالت کیا ہے
اسی کے لیے ہے خزینہ ہمارا
نواسے سے نانا کا مقصد یہی ہے کرب و بلا سے مدینہ ہمارا
سفینے میں آؤ تو جنت ملے گی
ہیں آل محمد سفینہ ہمارا
وہ علم الہی بشکل امامت
سفر میں ہے سینہ بہ سینہ ہمارا
جو رکھتا ہے بغض علی دل میں اپنے
ہے دل میں یقیناٗ یہ کینہ ہمارا
جگر تو ہوا چاک حمزہ کا لیکن
ہدف دشمنوں کا تھا سینہ ہمارا
خبر اس کی رکعتے ہیں فخر سلیماں ہئے دوشِ ہوا پہ عریضہ ہمارا
ظہیر غدیر دعا مانگتا ہے
سفر پھر ہو سوئے مدینہ ہمارا

0
2