دیوار و در کو سبز گلوں سے سجایئے
جشنِ امام سبز قبا یوں منایئے
صلحِ حسنؑ تھی اصل میں تمہیدِ کربلا
نوکِ قلم کو تیغ سے نہ کم بتایئے
واعظ علیؑ کے نام سے چڑھتا تہ جس جگہ
بچوں کو اپنے بھیجئے نہ لے کے جایئے
خیبر سے جن کو چڑھ ہے انہیں یوں چڑھایئے
دو انگلیاں اُٹھا انہیں یوں دکھایئے
رنج و بلا سے چاہئے گر آپ کو نجات
لعنت کا نسخہ آپ ذرا آزمایئے
افلاس کی ہوا بھی نہ چھو پائے گی ظہیر
مولا حسنؑ کے نام لنگر لٹایئے

0
12