| من کجا ذکر کجا تیرا منور زینبؑ | 
| میں ہوں خاکی ہو ثنا نور کی کیونکر زینبؑ | 
| لفظ کوثر میں دھلے اور اُسے لکھنے کے لیے | 
| چاہیے ہے مجھے جبریل کا شہ پر زینبؑ | 
| ثانی فاطمہ زہرؐا تری مدحت کے لیے | 
| کم سے کم چاہیے ہے دوسرا کوثر زینبؑ | 
| بازوئے شیرِ جری ناز بہت کرتے ہیں | 
| بندھے ہاتھوں پہ ترے خواہر سرور زینبؑ | 
| مرحبا بنت علیؑ گونجی یہ ساحل پہ صدا | 
| رکھ دیا آپنے دربار اُلٹ کر زینبؑ | 
| اتنی آساں تھی کہاں آپکی مدحت بی بیؑ | 
| یہ قصیدہ ہے کرم آپکا مجھ پر زینبؑ | 
| جنگِ سرور تھی ولایت کی اشاعت کے لیے | 
| بن گئیں مقصد سرور کی پیمبر زینبؑ | 
| کر دیں مجھ کو عطا اپنی غلامی کا شرف | 
| میں بھی کہلاؤں ظہیر آپکا نوکر زینب | 
| کر دیں مجھ کو عطا اپنی غلامی کا شرف | 
| کہے معجز کو زمانہ ترا نوکر زینب | 
    
معلومات