فلک پہ جب تک نجوم کا سلسلہ رہے گا |
ہر اہلِ دل میں حسینؑ غم آپکا رہے گا |
ہمارے غم میں حسینؑ غم آپکا رہے گا |
خوشی میں اپنی لبوں پہ ذکرِ ثنا رہے گا |
جو بد نسب ہے، وہی خلافِ عزا رہے گا |
حسینؑ کا غم، سدا رہا ہے، سدا رہے گا |
زمانے والو! علیؑ ولی ہیں، خدا کا چہرہ |
خدا کا چہرہ، سدا سے ہے، اور سدا رہے گا |
علیؑ کا دشمن تلاشِ جنت میں پھر رہا ہے |
ملے گی بو تک نہ اسکو بس ڈھونڈتا رہے گا |
ابھی یہ بادل جو ظلم کے ہیں، یہ سب چھٹیں گے |
کوئی ہو موسم، سدا نہیں ایک سا رہے گا |
ابھی تو بدلے گا نظمِ عالم، اماں ملے گی |
نہ کوئی ظالم، نہ ظلم کا سلسلہ رہے گا |
گلوں کی شاخوں سے چھانٹے جائیں گے خار سارے |
ابد تلک پھر بہار کا سلسلہ رہے گا |
علیؑ کے دشمن کو کھینچ لیں گے بھڑکتے شعلے |
محب کی خاطر ارم کا دروازہ وا رہے گا |
نفاق جسکے بھی دل میں ہوگا اسی کا چہرہ |
سنے گا جو ذکرِ مرتضیٰؑ تو بجھا رہے گا |
قسم محمدؐ کی ذکر حیدرؑ کا جب چھڑے گا |
جو ہوگا مومن اُسی کا چہرہ کھلا رہے گا |
صفیں صحابہ کی چیرتا جو نواسہ پہنچا |
اسی کی خاطر نبیؐ کا سجدہ رُکا رہے گا |
خضاں نہ آئے گی اس بہارِ عزا پہ ہرگز |
یہی وہ موسم ہے جو سدا ایک سا رہے گا |
علیؑ کے در پر ظہیر تم سر جھکائے رہنا |
بھرم تمہارا پڑھے لکھوں میں بنا رہے گا |
معلومات