زہرا کے گلستاں کی گلِ تر ہے سکینہؑ |
جان و جگرِ حیدرِ سفدر ہے سکینہ |
کمسن ہے مگر اتنی قداور ہے سکینہ ؔ |
مریمؑ ہیں جہاں بوند سمندر ہے سکینہؑ |
کیا اس میں سمائے کہ میری فکر ہے کوزہ |
اور ذکر ترا ایک سمندر ہے سکینہ |
ہم خان نشینوں سے تیرا ذکر ہو کیونکر |
کونینِ فضیلت کا تو عنبر ہے سکینہؑ |
جد بابا چچا بھائی بھتیجا تیرا معصوم |
عصمت کے شجر کا تو گلِ تر ہے سکینہ |
قرآن کے سورے ہوں کہ احکامِ شریعت |
اسباق بلاغت ہوں کہ قرآن کے احکام |
ملتے ہیں جہاں سے وہ تیرا گھر ہے سکینہ |
گہوارے میں رہتے ہوئے سکھلا دیا چلنا |
اسلام کو جس نے تیرا اصغر ہے سکینہ |
شبیر ہیں اسلام کے مقصد کے محافظ |
شبیرؑ کے مقصد کی پیمبر ہیں سکینہؑ |
اس دل کو بھلا کیا غمِ دنیا سے سروکار |
غم آپ کا جس سینے کے اندر ہے سکینہؑ |
معلومات