| غزل |
| جفا کی آگ جو دل میں لگائی جاتی ہے |
| بہا کے اشکِ مسلسل بجھائی جاتی ہے |
| محبتوں کا وہ احسان مانتے ہیں نہیں |
| ہاں بے وفائی کی تہمت لگائی جاتی ہے |
| جو بات مان لیں سب کی تو ہم بھٹک جائیں |
| نہ ماننے پہ مری پیشوائی جاتی ہے |
| یہ انقلابِ زمانہ نہیں تو پھر کیا ہے |
| چھپا کے خوبیاں غلطی بتائی جاتی ہے |
| ہے دل میں زہر نظر شعلہ فطرت جلاد |
| مگر فرشتوں سے صورت بنائی جاتی ہے |
| برا کیوں مان رہے ہو یہ ائینہ رکھ کر |
| تمہارے سامنے صورت دکھائی جاتی ہے |
| تمہیں تمہاری ہی صورت دکھائی جاتی ہے |
| جو بے وفا تھے وہ انعام یافتہ ٹھہرے |
| سزا تو جرم وفا کی سنائی جاتی ہے |
| ہیں شاعروں کی صفوں میں نہیں ہے جن کو شعور |
| ہوا زمانے کی الٹی چلائی جاتی ہے |
معلومات