| فلک پہ جب تک نجوم کا سلسلہ رہے گا |
| ہر اہلِ دل میں حسینؑ غم آپکا رہے گا |
| ہمارے غم میں حسینؑ غم آپکا رہے گا |
| خوشی میں اپنی لبوں پہ ذکرِ ثنا رہے گا |
| جو بد نسب ہے، وہی خلافِ عزا رہے گا |
| حسینؑ کا غم، سدا رہا ہے، سدا رہے گا |
| زمانے والو! علیؑ ولی ہیں، خدا کا چہرہ |
| خدا کا چہرہ، سدا سے ہے، اور سدا رہے گا |
| علیؑ کا دشمن تلاشِ جنت میں پھر رہا ہے |
| ملے گی بو تک نہ اسکو بس ڈھونڈتا رہے گا |
| ابھی یہ بادل جو ظلم کے ہیں، یہ سب چھٹیں گے |
| کوئی ہو موسم، سدا نہیں ایک سا رہے گا |
| ابھی تو بدلے گا نظمِ عالم، اماں ملے گی |
| نہ کوئی ظالم، نہ ظلم کا سلسلہ رہے گا |
| گلوں کی شاخوں سے چھانٹے جائیں گے خار سارے |
| ابد تلک پھر بہار کا سلسلہ رہے گا |
| علیؑ کے دشمن کو کھینچ لیں گے بھڑکتے شعلے |
| محب کی خاطر ارم کا دروازہ وا رہے گا |
| نفاق جسکے بھی دل میں ہوگا اسی کا چہرہ |
| سنے گا جو ذکرِ مرتضیٰؑ تو بجھا رہے گا |
| قسم محمدؐ کی ذکر حیدرؑ کا جب چھڑے گا |
| جو ہوگا مومن اُسی کا چہرہ کھلا رہے گا |
| صفیں صحابہ کی چیرتا جو نواسہ پہنچا |
| اسی کی خاطر نبیؐ کا سجدہ رُکا رہے گا |
| خضاں نہ آئے گی اس بہارِ عزا پہ ہرگز |
| یہی وہ موسم ہے جو سدا ایک سا رہے گا |
| علیؑ کے در پر ظہیر تم سر جھکائے رہنا |
| بھرم تمہارا پڑھے لکھوں میں بنا رہے گا |
| ظہیر رضوی غدیری ’’ظہیر ظفر‘‘ |
معلومات