آگئی جب زندگی میری، بلا کے سامنے
مسئلے سب رکھ دیئے مشکل کشاؑ کے سامنے
بس سلونی زیب دیتا ہے اُسی کی ذات کو
خلقتِ دنیا ہوئی جس مرتضیٰؑ کے سامنے
استخارہ جب کیا ہے فاطمیؑ تسبیح سے
یوں ہوا محسوس جیسے ہوں خدا کے سامنے
کر رہے تھے ناز آبِ زم زم و کوثر بہت
رکھ دیا اشکِ عزا ہم نے اُٹھا کے سامنے
یا الٰہی اک سفر ایسا بھی لکھ تقدیر میں
دم نکل جائے ہمارا کربلا کے سامنے
اسلئے رُخ دھو رہے ہیں خون کے ماتم سے ہم
سرخرو پہنچیں سرِ محشر خدا کے سامنے
ہٹ جا مفتی راستے سے میں ہوں مجنون الحسینؑ
ٹک نہیں پائے گا تو پاگل ہوا کے سامنے
زندۂِ جاوید کا ماتم نہیں کرتے ہیں ہم
ہے اگر ہمت تو کہنا مصطفیٰؐ کے سامنے
درجہ بندی ظالموں کی از سرِ نو کیجئے
پیاس کا منکر ہے اظلم حرملہ کے سامنے
زندگی دشوار ہوتی جا رہی ہے یا امامؑ
آئیے اب پردۂِ غیبت ہٹا کے سامنے
سرورؑ و عباسؑ سا جب کوئی ہو سکتا نہیں
کربلا ہو اب کوئی کیا کربلا کے سامنے
خلد میں زیرِ صدارت مصطفیؐ کے اے ظہیرؔ
پڑھنا یہ اشعار تم آل عباؑ کے سامنے

0
2
50
محترم شاہ
ملتمس ہوں کہ عنوان پر نظرِ ثانی فرمائیے ذکرِ سیدہ طیبہ طاہرہ انتہائے ادب کا مقام ہے

0
برادرِ معزز
سلام عرض کرتاہوں
بعدسلام کے میں وضاحت پیش کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے جو ارشاد فرمایا وہ بالکل بجاہے ہم بھی اسی بات کے قائل ہیں۔۔ عنوان کے طور پر جو مصرع درج کیا گیا ہے در اصل وہ مصرع میر انیس قبلہ کے کلام کا مصرع ہے اور یہی مصرع بزم مسالمہ کامصرعہ طرح ہوا تھا۔ میں نے اس مصرعہ طرح پر گرہ تو نہیں لگائی البتہ اس کو عنوان میں اسی لئے درج کر دیا کہ یاد رہے کہ مذکورہ بزم مسالمہ کا مصرعہ طرح کیا تھا۔

محبتوں کا بہت شکرگزار
شاہزادی سلام اللہ علیہا آپ شاد و آباد رکھیں سلامت رکھیں


0