ان کے دل کو نہیں بھاتی ہیں غدیری باتیں
اور ہم کو فقط آتی ہیں غدیری باتیں
اِک مصور نظر آتی ہیں غدیری باتیں
خم کی تصویر بناتی ہیں غدیری باتیں
ہے سقیفہ سے ترے منہ کا مزا بگڑا ہوا
یہ جو تجھ کو نہیں بھاتی ہیں غدیری باتیں
کس لئے کس کے لئے عرش سے پتھر آیا
ہم کو یہ راز بتاتی ہیں غدیری باتیں
بغض کی آگ میں جو لوگ جلا کرتے ہیں
ان کو کچھ اور جلاتی ہیں غدیری باتیں
چہرا کس کس کا کھلا اور دھواں کس کا ہوا
سب کی پہچان کراتی ہیں غدیری باتیں
کان میں بچے کے پہنچے نہ کسی غیر کی بات
سب سے پہلے کہی جاتی ہیں غدیری باتیں
ہیں کچھ اس درجہ مری قوم کی مائیں محتاط
لوریوں میں بھی سناتی ہیں غدیری باتیں
مائیں مجلس کے تبرک پہ ہمیں پالتی ہیں
اور گھٹی میں پلاتی ہیں غدیری باتیں
مجھ کو کہنا نہیں پڑتا ہے غدیری ہوں میں
میری پہچان کراتی ہیں غدیری باتیں
آکے محفل میں کبھی ذکرِِ فضائل بھی سنو
اچھا انسان بناتی ہیں غدیری باتیں
کیوں نئے رُخ نہ ملیں مدحِ علی ؑ میں اے ظہیرؔ
میرے افکار سجاتی ہیں غدیری باتیں

0
51