ہے قیامت کی گھڑی حق کے ولی روتے ہیں
عرش پر سارے ملک سارے نبی روتے ہیں
خلد میں حوروں کے رونے سے ہے ہنگام بپا
نوحہ کرتے ہوئے غلمان سبھی روتے ہیں
مضطرب غم سے ہیں اس درجہ علی شیر خدا
دیکھتے ہیں کبھی بچوں کو کبھی روتے ہیں
جسکو رونے نہ دیا باپ کے غم میں اس پر
چودہ صدیوں سے محبانِ علی روتے ہیں
جو نہیں روتے کبھی شاہِ ہدا کے غم میں
اپنی قسمت پہ سدا لوگ وہی روتے ہیں
تاب مجھ میں ہے نہ اور میرے قلم میں طاقت
لفظ قرطاس پہ جتنے ہیں سبھی روتے ہیں
حرف الفاظ سے مل مل کے گلے روتے ہیں
نقطے بے چین ہیں اعراب سبھی روتے ہیں
لرزہ قرطاس پہ طاری ہے رقم کیا ہو ظہیر
سرِ قرطاس جو ہے حرف سبھی روتے ہیں

0
41