علیؑ کے ذکر سے جلتے ہیں کیا کیا جائے
وہ روشنی سے ہی ڈرتے ہیںکیا کیا جائے
وہ جن کے ہاتھوں میں دامانِ مرتضیٰؑ ہی نہیں
وہ لوگ ہاتھ ہی ملتے ہیں کیا کیا جائے
خود اپنے جسم پہ تحریرِ عشق لکھنے کو
ہمارے بچے مچلتے ہیں کیا کیا جائے
ملے نہ آبِ ولا جن کو، ایسی شاخوں پر
ہمیشہ خار نکلتے ہیں کیا کیا جائے
تمہارے خاروں میں ہے رنگ اور نہ بو ہے کوئی
ہمارے پھول مہکتے ہیں کیا کیا جائے
وہ بدنسب ہی نہیں بد نصیب بھی ہیں ظہیرؔ
علی کے نام سے جلتے ہیں کیا کیا جائے

0
38