جب بھی ہم مجلسِ شبیرؑ بپا کرتے ہیں
ذکر یہ آکے فرشتے بھی سنا کرتے ہیں
ذکرِ سرورؑ سے مرے دل کو سکوں ملتا ہے
آپ اس ذکر سے بےکار جلا کرتے ہیں
جن کو مجلس سے اُٹھایا تھا رسولِؐ رب نے
نامِ مجلس سے وہی لوگ جلا کرتے ہیں
رہے باقی میری نسلوں میں وفا کی دولت
اس لئے ذکرِ شہنشاہِ وفا کرتے ہیں
سایۂِ پرچمِ غازیؑ ہے ہمارے سر پر
حادثے ہم سے بہت دور رہا کرتے ہیں
جو ہیں غازیؑ کے علمدار اُٹھاتے ہیں علم
بس وہی لوگ زمانے میں وفا کرتے ہیں
ہم کبھی گردشِ دنیا سے نہیں گھبرائے
پڑھ کے ہم نادِ علیؑ دور بلا کرتے ہیں
جن کی قسمت میں نہیں عشقِ علیؑ کی خنکی
بغضِ حیدرؑ میں وہی لوگ بھنا کرتے ہیں
دشمنِ آلِ محمدؑ پہ تبریٰ کرکے
حق جو ہے اجرِ رسالت کا ادا کرتے ہیں
انتظار آپؑ کا ہے اور بشکلِ ماتم
اپنی تلواروں پہ ہم لوگ جلا کرتے ہیں
ہم کو آتا ہی نہیں کام کوئی اور ظہیر
ذکرِ حیدرؑ سحرو شام کیا کرتے ہیں

41