زندگانی مری اس طرح بسر ہوتی ہے
نامِ حیدرڑ سے مری شام و سحر ہوتی ہے
ہر گھڑی ماتمِ شہ ؑ کرتی ہے میری دھڑکن
مرے اندر یوں عزا آٹھوں پہر ہوتی ہے
وہ جو باطل کے طرفدار ہیں ان کے حق میں
میری جو بات بھی ہوتی ہے شرر ہوتی ہے
سب کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
آرزو کربلا جانے کی مگر ہوتی ہے
خلد کی مالک و سردار ضرور آتی ہیں
مجلسِ شاہِ زمن جب مرے گھر ہوتی ہے
ب
ولے عباسؑ یہ لشکر تو نظر بھر کا
اذنِ شہ ہو تو لڑائی (خدائی) ابھی سر ہوتی ہے
جس کو ہر گام علیؑ کہنے کی عادت ہو ظہیر
اس کی آسان بہت راہ گزر ہوتی ہے

0
2