| ہمارے دل میں جو روشن ہیں کربلا کے چراغ | 
| کریں گے قبر کو روشن یہی عزا کے چراغ | 
| ہوائے ظلم کا اِک دَم میں دَم نکل جائے | 
| اُٹھا کے سامنے رکھ دیں اگر عزا کے چراغ | 
| وفائیں نسلوں میں تاحشر جگمگائیں گی | 
| علم کے سامنے روشن کرو وفا کے چراغ | 
| سبیل و نذر و نیاز و تبرّک و لنگر | 
| سجے ہوئے ہیں بنامِ عزا شفا کے چراغ | 
| فرازِ دار پہ روشن ہیں چودہ صدیوں سے | 
| سجائے حضرتِ میثم نے جو ثنا کے چراغ | 
| ہیں جیسے میرے صحابی نہیں نبیؑ/علی/کسی کو ملے | 
| بتا دیا شہِ والا نے یہ بجھا کے چراغ | 
| چراغ آلِ محمدؑ ہی روشنی دیں گے | 
| زمانہ دیکھ لے چاہے جلا جلا کے چراغ | 
| ظہیرؔ فکر تمہاری ہے اس لئے روشن | 
| ہیں طاقِ دل میں منور ترے ولا کے چراغ | 
    
معلومات