لبوں پر آلِ احمدؑ کی ثنا ہے
مجھے حیرت سے قرآں دیکھتا ہے
شفاخانہ میرا کرب و بلا ہے
غمِ شبیرؑ ہر غم کی دوا ہے
یہ کہہ کر حُرؑ چلا ہے سوئے سرور
یہی جنت کا سیدھا راستہ ہے
یزیدی فوج ہے آنکھوں سے اوجھل
نظر کی تیغ سے حملہ ہوا ہے
کرے گا سرخ رو اپنے پدر کو
علی اصغرؑ سوئے مقتل چلا ہے
علی اکبرؑ کی رن میں تیغ چمکی
فرشتہ پھر کوئی سہما ہوا ہے
گلے شکوے مٹا کر آؤ اس پر
یہ اک مظلوم کا فرشِ عزا ہے
جئیں گے اور مریں گے تیری خاطر
مرا مولا سے وعدہ ہو گیا ہے
نہ جھڑکو اور نہ تم اس کو ستاؤ
نصیری بس ذرا بہکا ہوا ہے

0
16