| بزم مومن ہے تو پھر محفلِ مدحت ہو جائے | 
| کیا ہی اچھا ہو کہ منظوم عبادت ہو جائے | 
| ہے عبادت کی یہ شب صرفِ عبادت ہو جائے | 
| سورہِ حجّتِ قائمؑ کی تلاوت ہو جائے | 
| جان لیوا نہ یہ طولِ شبِ فرقت ہو جائے | 
| يا خدا اب ہمیں قائمؑ کی زیارت ہو جائے | 
| میری ان جاگتی آنکھوں کو زیارت ہو جائے | 
| پھر اگر ہو جو قیامت ٹوقیامت ہو جائے | 
| صبح ہو چاہنے والوں کے لئے عیدِ ظہور | 
| دشمنوں کے لیے یہ شب شبِ مہلت ہو جائے | 
| وار دشمن پہ کروں آپ کا ناصر ہو کر | 
| آپ آ جائیں تو پوری مری حسرت ہو جائے | 
| کربلا جا کے مزہ خلد کا ملتا ہے ابھی | 
| آپ آ جائیں تو یہ دنیا ہی جنت ہو جائے | 
| منحصر شرطِ طہارت پہ ہے اُلفت اِنکی | 
| ہیں نجس جو انہیں ممکن نہیں اُلفت ہو جائے | 
| رکھ دیں قدموں میں ترے جاگتی آنکھوں کے چراغ | 
| پھر مکمل میری آنکھوں عبادت ہو جائے | 
| ذو الفقار اور علم عیسٰی و عبّاس جری | 
| سب ہیں تیار کہ بس حکمِ مشیت ہو جائے | 
| کھا کے حیدر کا نمک حق نہ ادا کرتے ہوں | 
| ختم ایسوں کی غذاؤں سے ملاحت ہو جائے | 
| مجھ کو خواہش ہے نہ دولت کی نہ شہرت کی ظہیر | 
| ہاں ترے در سے جو نسبت کی ہو شہرت ہو جائے | 
    
معلومات